Русские видео

Сейчас в тренде

Иностранные видео


Скачать с ютуб Imam Mahdi, Birth, Occultation and Long Life Span в хорошем качестве

Imam Mahdi, Birth, Occultation and Long Life Span Трансляция закончилась 1 год назад


Если кнопки скачивания не загрузились НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу страницы.
Спасибо за использование сервиса savevideohd.ru



Imam Mahdi, Birth, Occultation and Long Life Span

Imam Mahdi, Birth, Occultation and Long Life Span To Support Allahyari: https://paypal.me/ABTV   / allahyari   https://bit.ly/3bX6VJs For Further Information on how to Support Email: [email protected] Hassan Allahyari's Direct Contact: http://wa.me/+19177832536 To Coordinate a Call, Contact: Kazmi: http://wa.me/+17187101138 My Short Clips Channel:    / @allahyariclips   بحث كا خلاصہ: امام القائمؑ کی ولادت سنہ 255 ہجری ہے اور 1444 تک تقریباً 1190سال بنتی ہے جس پر عموماً جماعت ِ عمریہ کیطرف سے یہ اشکال کیا جاتا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ امام العصرؑ کو اللہ تعالیٰ نے اتنی طولانی عمر عطاء کی؟ اگر یہ اللہ کی قدرت سے باہر ہے تو شیعوں کا عقیدہ باطل ہےکہ امام المھدیؑ وہ ہی ہیں جنہوں سنہ 255 ہجری کو امام حسن العسکریؑ کے گھر نزول فرمایا تھا۔ اس کے برعکس اگر یہ اللہ کی قدرت میں شامل ہے اور ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے تو اس سے انکار کرنا اللہ کی قدرت میں شک کرنے کے مترادف ہے۔ جماعتِ عمریہ کے پاس ہمارے عقائد پر سوال اٹھانے کا کوئی جواز نہیں اور ہمارے لئیے اپنے عقائد سے متعلق کسی بھی موضوع سے پیچھے ہٹنے کی کوئی وجہ نہیں۔ اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ پر امن معاشرے کے لئیے ضروری ہے کہ ہمارے تعلقات دوستانہ ہوں لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے عقائد ہے ہاتھ اٹھا لیں۔ جو شخص بھی دین میں تبدیلی لاتا ہے وہ بدبخت اور گمراہ ہے۔ اللہ الحکیم ہے جس نے ہمیں چہاردہ معصومینؑ کے صدقے ہمیں کامل دین دیا ہے۔ ہمیں اجازت نہیں ہے کہ ہم اپنے عقائد سے پیچھے ہٹ جائیں۔ ہمارا حق ہے کہ ہم ہمارے عقائد سے متعلق اشکالات کی وضاحت کریں اور جواب دیں۔ ہمارے مذہب پر حملے کئیے جاتے رہےہیں، شکوک پھیلائے جاتے رہے ہیں اور تکفیر کی جاتی رہی ہے۔ ہمارا فرض ہےکہ ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں میں جو شبہات پیدا ہوں انکا جواب دیں، انہیں عقائد سکھائیں۔ یہ توقع کوئی نہ کرے کہ ہم اسے چھوڑ دیں۔ موت و حیات کا مالک اللہ ہے وہ جسے چاہے طولانی عمر دے جسے چاہے کم عمر دے۔ اس قسم کا کوئی قاعدہ نہیں ہے کہ کسی کی اتنی طولانی عمر ہونا ناممکن ہے اور نہ حیاتیاتی طور پر کسی مقررہ حد کا کوئی ثبوت ملتا ہےکہ جس سے ذیادہ انسانی عمر نہیں ہو سکتی۔ اللہ سورہ ملک میں فرماتا ہے کہ سبحان ہے وہ ذات جسکے ہاتھ میں بادشاہی ہے۔ اس نے موت و حیات کو خلق کیا ہے۔ اللہ زندگی بھی دیتا ہے اور موت بھی دیتا ہے۔ وہ صاحب کن فکاں ہے۔امام صادقؑ سے روایت ہےکہ حضرت نوحؑ کی عمر مبارک 2500 سال تھی۔جن میں سے 850 سال بعثت سے پہلے تھے اور آپؑ نے 950سال تبلیغ کی اور طوفان کے بعد 700 سال تک زندہ رہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ روایت کرتے ہیں کہ حضرت آدمؑ 930 سال زندہ رہے، حضرت نوحؑ 2450 سال، حضرت ابراہیم ؑ 175 سال، حضرت اسماعیلؑ 120 سال، حضرت اسحاقؑ 180 سال، حضرت یوسفؑ 120 سال، حضرت موسیٰؑ 126 سال، حضرت ہارونؑ 133 سال، حضرت داؤدؑ 100 سال، حضرت سلیمانؑ 712 سال زندہ رہے۔ کتاب کمال الدین میں حضرت عیسیٰؑ، موسیٰؑ، ادریسؑ کی غیبت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ احادیث میں آیا ہے کہ حضرت امام العصرؑ کی غیبت اتنی طولانی ہو گی کہ لوگوں کے دل سخت ہو جائیں گے۔ لوگ دین سے نکل جائیں گے سوائے ان لوگوں کے جن کے دلوں میں ایمان مضبوط ہے۔ امام القائمؑ کی عمر حضرت نوحؑ کی سنّت پر ہو گی۔ حضرت آدمؑ پہ بڑھاپا نہیں آیا تھا اسی سنّت پہ قائمؑ بھی ایسے ہونگے جیسے 40 سال کا جوان ہوتا ہے۔ درمنثور میں ہے کہ عمر رسیدگی کے آثار سب سے پہلے حضرت ابراہیمؑ پر ظاہر ہوئے تھے۔ حضرت ادریسؑ حضرت آدمؑ کی حیات میں پیدا ہوئے اور اب تک زندہ ہیں۔ حضرت خضرؑ نے طوفان نوح ؑ کے بعد حضرت آدمؑ کی دوبارہ تدفین کی اور آپؑ اب تک زندہ ہیں۔ ایک بات انتہائی حیران کر دینے والی ہے کہ جماعت عمریہ کا حضرت خضرؑ اور حضرت ادریسؑ کے اب تک زندہ ہونے پہ تو اجتماعی طور پر یقین ہےیہاں تک کہ دجال کے اب تک زندہ ہونے پر بھی کوئی اعتراض نہیں لیکن اپنے نبیﷺ کے خلیفہ پر اعتراض کرتے ہیں۔ نومولود کی جان کو دشمنوں سے خطرہ ہو تو اسکی ولادت کی خبر کو مخفی رکھا جاتا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ کہ ولادت کی خبر کو مخفی رکھا گیا کیونکہ ان کی جان کو نمرود سے خطرہ تھا۔اسی طرح حضرت موسیٰؑ کی ولادت کو بھی مخفی رکھا گیا ان کی جان کو فرعون سے خطرہ تھا۔اسی طرح امام العصرؑ کی ولادت کی خبر کو بھی مخفی رکھا گیا۔

Comments