Русские видео

Сейчас в тренде

Иностранные видео


Скачать с ютуб طالوت کا واقعہ || talut badsha kase bana || в хорошем качестве

طالوت کا واقعہ || talut badsha kase bana || 3 недели назад


Если кнопки скачивания не загрузились НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу страницы.
Спасибо за использование сервиса savevideohd.ru



طالوت کا واقعہ || talut badsha kase bana ||

طالوت کی بادشاہی:- بنی اسرائیل کا نظام یوں چلتا تھا کہ ہمیشہ ان لوگوں میں ایک بادشاہ ہوتا تھا- جو ملکی نظام چلاتا تھا- اور ایک نبی ہوتا تھا جو نظام شریعت اور دینی امور کی ہدایت و رہنمائی کیا کرتا تھا اور یوں دستور چلا آتا تھا- کہ بادشاہی یہود ابن یعقوب علیہ السلام کے خاندان میں رہتی تھی- اور نبوت لادی بن یعقوب علیہ اسلام کا طرہ امتیاز تھا- حضرت شمویل علیہ السلام جب نبوت سے سرفراز کیے گئے تو ان کے زمانہ میں کوئی بادشاہ نہیں تھا- تو بنی اسرائیل نے آپ سے درخواست کی کہ آپ کسی کو ہمارا بادشاہ بنا دیجیے تو آپ نے حکم خداوندی کے مطابق طالوت کو بادشاہ بنا دیا جو بنی اسرائیل میں سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے بڑا عالم تھا- لیکن بہت ہی غریب و مفلس تھا- چمڑا پکا کر یا بکریوں کی چرواہی کر کے زندگی بسر کرتا تھا- اس پر بنی اسرائیل کو اعتراض ہوا کہ طالوت شاہی خاندان سے نہیں ہے- لہذا یہ کیونکر اور کیسے ہمارا بادشاہ ہو سکتا ہے- اس سے زیادہ تو بادشاہت کے حق دار ہم لوگ ہیں کیونکہ ہم لوگ شاہی خاندان سے ہیں- پھر طالوت کے پاس کچھ زیادہ مال بھی نہیں ہے- ایک غریب مفلس انسان بھلا تخت شاہی کے لائق کیونکر ہو سکتا ہے؟ بنی اسرائیل کے اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے حضرت شمویل علیہ السلام نے یہ تقریر فرمائی کہ- "طالوت کو میں نے نہیں بلکہ اللہ تعالی نے بادشاہ کیلئے چن لیا ہے اور ملک اللہ کا ہے وہ جس کو چاہے اپنا ملک عطا فرما دے- اور اگر طالوت کے پاس مال و دولت نہیں تو کیا ہوا دیکھو وہ کتنا طاقتور ہے اور کتنا بڑا صاحب علم ہے اور سلطنت چلانے کیلئے مال سے زیادہ طاقت اور علم کی ضرورت ہوتی ہے- پھر ان باتوں کے علاوہ طالوت کی بادشاہی کا نشان یہ ہے کہ وہ تمہارا صندوق جو تم سے چھین لیا گیا ہے- وہ تمہارے پاس آ جائے گا-" (البقرہ) چنانچہ تھوڑی دیر کے بعد چار فرشتے صندوق لے کر آ گئے اور صندوق کو حضرت شمویل کے پاس رکھ دیا- یہ دیکھ کر تمام بنی اسرائیل نے طالوت کی بادشاہی کو تسلیم کرلیا اور آپ نے بادشاہ بن کر نہ صرف انتظام ملکی کو سنبھالا بلکہ بنی اسرائیل کی فوج بھرتی کر کے قوم عمالقہ کے کفار سے جہاد بھی فرمایا- اللہ تعالی نے اس واقعہ کا ذکر قرآن مجید میں فرماتے ہوئے اس طرح ارشاد فرمایا جس کا ترجمہ یہ ہے کہ: "اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالی نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا کر بھیجا ہے- ان لوگوں نے کہا ہم پر اس کی بادشاہی کیونکر ہو گی؟ حالانکہ ہم اس سے زیادہ بادشاہی کے مستحق ہیں- اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی ہے- آپ نے فرمایا کہ اس کو اللہ نے تم پر چن لیا ہے اور اس کو علم اور جسم میں کشادگی دی ہے اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہے عطا فرما دے اور اللہ وسعت والا اور علم والا ہے اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا کہ اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آ جائے گا تمہارے پاس وہ صندوق جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور حضرت موسٰی و حضرت ہارون کے ترکہ کی بچی ہوئی چیزیں ہیں جس کو فرشتے اٹھا کر لائیں گے بے شک اس میں تمہارے لیے بہت بڑی نشانی ہے- اگر تم ایمان رکھتے ہو-" (البقرہ)

Comments