Русские видео

Сейчас в тренде

Иностранные видео


Скачать с ютуб TU SHAMME RISAALAT HAI | New Tazmeen в хорошем качестве

TU SHAMME RISAALAT HAI | New Tazmeen 3 года назад


Если кнопки скачивания не загрузились НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу страницы.
Спасибо за использование сервиса savevideohd.ru



TU SHAMME RISAALAT HAI | New Tazmeen

زہرا کے ہو تم بابا حسنین کے ہو نانا پتھر ہیں بندھے پھر بھی انداز ہے شاہانہ کونین کے داتا ہو عادت ہے کریمانہ تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ تو ماہ نبوت ہے اے جلوۂ جانانہ مدہوش ہوئے گلشن رنگت کو گلاب اٹھے شمس و قمر و انجم پانے کو وہ تاب اٹھے حسنان جہاں در پہ لینے کو شباب اٹھے جو ساقئ کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھے ہر دل بنے میخانا ہر آنکھ ہو پیمانہ مشہور زمانہ ہے اے عفࣿو عفُو تیری بالاؤں سے بالا ہے وہ شان علو تیری کرتا ہے ثنا ہر گل ہو کے بوضو تیری ہر پھول میں بو تیری ہر شمع میں ضو تیری بلبل ہے تیرا بلبل پروانہ ہے پروانہ دنیا کی محبت میں کیا کھویا کسے پایا بخشش کی ضمانت کا پروانہ تبھی پایا کھا کر کے میں ٹھوکر اب آقا تیرے در آیا گر پڑ کے یہاں پہنچا مر مر کے اسے پایا چھوٹے نا الہیٰ اب سنگ در جانانہ مدہوش میں ہو بیٹھا میخانہ ملا جب سے اک جام جو مل جائے ہو جاؤں جدا سب سے رویت کے تجسس میں بیٹھا ہوں یہاں کب سے سرشار مجھے کر دیں اک جام لبالب سے تا حشر رہے ساقی آباد یہ میخانہ اعمال ہو تابندہ سنت کی اطاعت سے گفتار بھی ہو شیریں الفت کی حلاوت سے کھل جائے میری قسمت گر انکی زیارت سے دل اپنا چمک اٹھے ایمان کی طلعت سے کر آنکھ بھی نورانی اے جلوۂ جانانہ انداز ترا دیگر عادت بھی جدا ٹھہری بر گوش جو عاصی کے جاؤُکَ صدا ٹھہری بیمار محبت کی بس ایک بقا ٹھہری اس در کی حضوری ہی عصیاں کی دوا ٹھہری ہے زہر معاصی کا طیبہ ہی شفا خانہ بو بکر و عمر کا اور عثمان کا حیدر کا خواجہ کی چھٹی کا اور بغداد کے لنگر کا بے خود میں ہوا کھا کر ٹکڑا میرے اختر کا پیتے ہیں تیرے در کا کھاتے ہیں تیرے در کا پانی ہے تیرا پانی دانہ ہے تیرا دانہ حسنین و علی اکبر قاسم علی اصغر کا جعفر کے رجب کا اور سجاد کا باقر کا ملتا ہے سدا ہم کو صدقہ ترے گھر بھر کا پیتے ہیں تیرے در کا کھاتے ہیں تیرے در کا پانی ہے تیرا پانی دانہ ہے تیرا دانہ دربار نبی ہے یہ ہے ذات میں یکتائی عشاق ہی کیا کعبہ کرتا ہے جبیں سائی چکر میں پڑی ئے کیوں نجدی تیری بینائی سنگ در جاناں پر کرتا ہوں جبیں سائی سجدہ نہ سمجھ نجدی سر دیتا ہوں نذرانہ ویرانۂ دل میں بھی گلشن جو مہکتے کچھ بے نالہ و بے افغاں ہم جیسے ہیں منگتے کچھ ہو چشم توجہ گر ہم پہ تو مچلتے کچھ وہ کہتے نہ کہتے کچھ وہ کرتے نہ کرتے کچھ اے کاش وہ سن لیتی مجھ سے میرا افسانہ ولیوں سے قرابت ہے گستاخ سے ہے دوری سرکار رضا کا سب فیضان ہے یہ رضوی پڑھتا ہے بیک پیہم اے قادریؔ ہر سنی سرکار کے جلوؤں سے روشن ہے دل نوری تا حشر رہے روشن نوری کا یہ کاشانہ For latest updates follow us on :- Join WhatsApp Group For Audio Kalaams - 8268 353 786 www.facebook.com/rafiquerazaqadri Instagram : rafiquequadri

Comments