У нас вы можете посмотреть бесплатно New Noha - MOLA SAJJAD A.S | KEHTAY THAY SAJJAD BAAR E GHAM | Syed Kamran Rizvi | 2024 / 1446H или скачать в максимальном доступном качестве, которое было загружено на ютуб. Для скачивания выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса savevideohd.ru
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم #nohay2024 #nohaimamsajjad #syedkamranrizvi #noha کلام -- جناب پیام اعظمی (انڈیا) نوحہ خواں/ بندش -- سید کامران رضوی ساتھی نوحہ خواں -- نوید مظہر، ریحان علی, ناصر علی آڈیو/ویڈیو -- اے ڈی ایس (ADS)، گلگت خصوصی تعاون -- سید عمران رضوی، بادشاہ بھائی، شیر علی گاما، اذکار دانش، نوید مظہر، ریحان علی، ناصر علی، انجمنِ امامیہ قدیم کے تمام ارکان و ماتمی ساتھی.... ---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- نوحہ کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح ہیں بہتّر داغ دل پر، تاب لاؤں کس طرح چھوڑ کر جنگل میں یوں لاشوں کو جاؤں کس طرح ہتھکڑی ہاتھوں میں ہے قبریں بناؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح قافلہ سوتا ہے آوازِ درا آتی نہیں پانی کیا آۓ گا دریا سے ہوا آتی نہیں العطش کی اب تو خیموں سے صدا آتی نہیں پھر سے اس اجڑے ہوئے گھر کو بساؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح باپ جنگل میں چچا ساحل پہ بھائی دشت میں لٹ چکی ہے بیکسوں کی کل کمائی دشت میں دے رہی ہیں فاطمہ (ع) آکر دہائی دشت میں آگ خیموں کی سلگتی ہے بجھاؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح بے کفن ہے لاشہِ سبطِ پیمبر (ع) کیا کروں چھن گئی بلوے میں ماں بہنوں کی چادر کیا کروں صبر کی تلقین کرتی ہیں پھوپھی پھر کیا کروں پیاس یاد آتی ہے اصغر (ع) کی بھلاؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح سامنے بھائی کے ہے کمسن بہن تشنہ جگر ڈھونڈتی ہے باپ کی آغوش بے کس کی نظر دیکھتا ہوں حال بچی کا تو پھٹتا ہے جگر تازیانوں سے سکینہ (ع) کو بچاؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح پا برہنہ شام تک کرنا ہے کانٹوں پر سفر بے ردا سیدانیاں ہیں بے کجاوا اونٹ پر تازیانے کھاؤں دم لینے کو رک جاؤں اگر پاؤں زخمی ہے قدم آگے بڑھاؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح بیبیاں فریاد کرتی ہیں بچا سکتا نہیں شرم آتی ہے کسی کے کام آسکتا نہیں گرتے ہیں ناقوں سے بچے میں اٹھا سکتا نہیں آنکھ ان مظلوم ماؤں سے ملاؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح اکبر و عباس (ع) سر اپنا کٹا کر سوگئے چاہنے والے میرے خوں میں نہا کر سو گئے صرف میں زندہ ہوں سب مقتل میں جاکر سوگئے ہائے تنہا زندگی کا بوجھ اٹھاؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح ہائے وہ آلِ پیمبر (ع) ہاۓ وہ دربارِ شام جب رسن بستہ کھڑا تھا چپ میرا چوتھا امام (ع) پھٹنے لگتا ہے کلیجہ سوچتا ہوں جب پیام داستانِ عابدِ مضطر (ع) سناؤں کس طرح کہتے تھے سجاد (ع) بارِ غم اٹھاؤں کس طرح ---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- التماسِ سورۃ الفاتحہ وکیل عباس، یعقوب حسینی، جملہ تمام مومنین و مومنات و شہدائے ملّتِ جعفریہ ---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------- Facebook: Syed Kamran Rizvi https://www.facebook.com/profile.php?...